Missing 11 Days in the History | Mysteries of the World in Urdu
قارئین کرام! آپ یہ پڑھ کر حیران ہونگے کہ دنیا کے مجوزہ کیلنڈر سے گیارہ دن کیسے غائب ہوئے؟ اور اِس کی وجہ کیا تھی؟ اگرچہ آج کا موضوع قدرے پیچیدہ اور دلچسپ ہے لیکن اس واقعہ کے پیچھے کیاراز پوشیدہ تھا؟ تو یہ سب جاننے کے لیے مضمون کو آخر تک ضرور پڑھیں۔
2 ستمبر 1752ء کو انسانی تاریخ کا ایک عجیب و غریب واقعہ پیش آیا، جس نے دنیا کے جیالوجسٹس کو ہِلا کر رکھ دیا۔ جب برطانیہ اور امریکہ سمیت دنیا میں قائم اُس کی کالونیوں کے مجوزہ کیلنڈر سے تین سے تیرہ ستمبر تک یعنی گیارہ دن اچانک غائب ہو گئے۔
3 ستمبر کی رات جب لوگ سکون کی نیند سو کر اُٹھے تو انہیں معلوم ہوا کہ یہ 14 ستمبر کی صبح ہے۔ وہ بہت حیران ہوئے اور انہوں نے سوچا کہ حکومت نے اُن کی زندگی کے 11 دن کم کرنے کے لیے انہیں دھوکا دے رہی ہے۔ اگرچہ 1752 میں یہ گیارہ دن امریکہ، برطانیہ اور برطانوی کالونیوں میں غائب ظاہر کیے گئے لیکن آپ حیران ہونگے کہ اس سے قبل 1583 فرانس میں، 1584 آسڑیہ میں، اور 1700 میں ناروے کے کیلنڈروں میں بھی اِسی طرح کے کئی دن غائب ہو چکے تھے۔ جبکہ برطانیہ ان میں آخری ملک تھاجس نے یہ تسلیم کیا کہ اب تک وہ ایک غلط کیلنڈر کو استعمال کر رہا تھا۔ واقعہ دراصل یہ تھاکہ 45 قبل مسیح میں جولیس سیزر کے ترتیب کردہ کیلنڈر کے مطابق جس میں نیا سال 25 مارچ سے شروع ہوتا تھا، کے مطابق ایک سال کی عمر 365 دن اور 6 گھنٹے بنتی تھی۔
325 عیسوی میں دنیا کے مختلف ممالک نے سال کی عمر کو صحیح تسلیم کرتے ہوئے اپنے کیلنڈر تشکیل دیئے جس کے مطابق شمسی سال کی صحیح عمر کا تعین ممکن ہوا۔ بعد ازاں ماہرینِ فلکیات اس نتیجے پر پہنچے کہ جولیس سیزر کے شمسی سال میں 11 منٹ اضافی ٹائم رکھا گیا ہے۔ جس کے حساب سے ہر 131 سال بعد سال میں 24 گھنٹے کااضافہ اورہر 400 سال بعد 3 دن کا اضافہ ہو سکتا تھا۔ اِس حساب سے 325 عیسوی سے لے کر 1582 عیسوی تک 10 دن کا اضافہ بنتا ہے جن کو فرانس نے 1582 میں اپنے کیلنڈر سے منہا (تفریق) کرتے ہوئے نکال دیئے اور 10 دن فرانسیسی کیلنڈر سے غائب ہوگئے۔ یہی اصول 1584 میں آسٹریہ، 1700 میں ناروے، اور 1752 میں برطانیہ نے تسلیم کرتے ہوئے 11 دن کم کر کے یک لخت 3 ستمبر سے 14 ستمبر تک چھلانگ لگائی، جس کی بدولت اُن ممالک کی عوام حقائق کو نہ جاننے کی وجہ سے پریشان ہوئی۔
پوپ گریگورے کے حکم کے مطابق 1582 میں Gregorian کیلنڈر کا نفاذ ہوا۔ جب دنیا کے بہت سے حصے 5 اکتوبر 1582 کو مجوزہ کیلنڈر سےاچانک آگے چلے گئے۔ شمسی سال کی طوالت کی بدولت پیدا ہو نے والی ان پیچیدگیوں کو حل کرنے کے لیے دوسرا حکم یہ جاری ہوا کہ ہر 4 سال بعد فروری میں ایک دن کا اضافہ کرتے ہوئے اسے لیپ کا سال قرار دیا جائے۔ اور یہی وجہ ہے کہ فروری کا مہینہ عمومی طور پر 28 دنوں کا ہوتا ہے لیکن ہر 4 سال بعد یعنی لیپ کے سال میں فروری 29 دن کا مقرر کر دیا گیا۔
کیتھولک نظریات رکھنے والے ممالک نے اگرچہ پوپ کا یہ حکم تسلیم کر لیا لیکن انگلینڈ چونکہ اُن دنوں سیاسی اور مذہبی انتشار کا شکار تھا تو اس نے یہ ماننے سے انکار کر دیا اور پھر اٹھارویں صدی عیسوی میں اس اصول کو اپنایا، جس کی بدولت اس کے کیلنڈر میں 10 کی بجائے 11 دنوں کا فرق آیا۔ برطانوی ممالک میں سکاٹ لینڈ کے علاوہ جن ممالک نے 100 سال پہلے اس قانون کو تسلیم کیا وہاں یکم جنوری کو نئے سال کی تقریبات منائی جاتی ہیں۔ جبکہ روس میں آج بھی Julian کیلنڈر ہی استعمال ہوتا ہے۔ اس کیلنڈر کو برطانیہ میں سرکاری طور پر تسلیم نہ کرنے کے باوجود انگلینڈ کے بہت سے علاقے اور کالونیوں نے اپنے طور پر اسے سولہویں صدی میں ہی تسلیم کر لیا تھا۔ اس طرح بہت سی کالونیوں کے ریکارڈ کے مطابق ضروری دستاویزات پر دوہری تاریخ یعنی Double Date کے طور پر 15 فروری 1661 / 1662 درج کرنے کا رواج عام ہو گیا۔ یہ سمجھنے کے لیے کہ ہمارا حکومتی سال اگرچہ 1661 ہے لیکن بعض مقامات پر اسے 1662 تسلیم کیا جاتا ہے۔ دوہری تاریخ کا یہ تسلسل 1752 تک جاری رہا۔ بعد میں انگلینڈ نے بھی اس کیلنڈر کو اپنانے کا فیصلہ کیا۔
محترم قارئین! امید ہے تاریخ اور پیچیدہ موضوعات سے دلچسپی رکھنے والے افراد کو یہ انکشاف آمیز مضمون یقیناً پسند آیا ہوگا۔ ہماری درخواست ہے کہ اسے اپنے دوستوں کے ساتھ بھی ضرور شیئر کریں اور اپنی قیمتی آراء سے بھی آگاہ کریں۔ شکریہ
Also see: Other Mysteries of the World دنیا کے عجوبے
No comments:
Only Post related comments are accepted to publish on site. No spam and promotional comments, please.